بے بس ہوں اس قدر کہ یہ دیکھا نہیں جاتا
اسے دیکھنا بہت آنکھوں کا بس دیکھا نہیں جاتا
گر بات ہو نظر بھر کر دیکھے جانے کی تو ٹھیک
بس عالم جلوہ میں کچھ اور دیکھا نہیں جاتا
کوئی کیسے کرے گا بھرپائی لمحۂ دیدار
کی آخر
بعد درشن کے کسی سمت بھی دیکھا نہیں جاتا
مبالغہ بھی نہ سمجھیے نہ مباحثہ کی گنجائش
جمال یار پہ شکوہ بھی تو دیکھا نہیں جاتا
طالبِ ستائش.
واجد علی