Wajid Ali Durrani

Love

بے بس ہوں اس قدر کہ یہ دیکھا نہیں جاتا

 اسے دیکھنا بہت آنکھوں کا بس دیکھا نہیں جاتا

 گر بات ہو نظر بھر کر دیکھے جانے کی تو ٹھیک

 بس عالم جلوہ میں کچھ اور دیکھا نہیں جاتا

 کوئی کیسے کرے گا بھرپائی لمحۂ دیدار 

کی آخر

 بعد درشن کے کسی سمت بھی دیکھا نہیں جاتا

 مبالغہ بھی نہ سمجھیے نہ مباحثہ کی گنجائش

 جمال یار پہ شکوہ بھی تو دیکھا نہیں جاتا

طالبِ ستائش.    
                   واجد علی