Wajid Ali Durrani

وصالِ عشق

بات بے بات میں ہر بات کا ہونا کچھ بھی نہیں

ترکِ تعلق میں لذتِ جذبات کا ہونا کچھ بھی نہیں


یوں تو کٹی ہی چلی جائے گی زیستِ بے وصل

ایسے میں شب و روز ملاقات کا ہونا کچھ بھی نہیں

 جو عطا ہوں نین و نقش ایسے اور ایسے لب ورُخسار


اُس پر شخصیت و اشیاق و اوقات کا ہونا کچھ بھی نہیں

گر ہو ممکن کبھی بے پایاں دیدارِ یار اے واجد

قول و قرار یا خلوت و شکایات کا ہونا کچھ بھی نہیں

خوش بیاں.
واجد علی درانی