تجھے بھولنا بھی نہیں چاہتے اور پھر بھولتے بھی جا رہے ہیں
یہ دکھ ہمیں “شامیؔ” بارھا ستا رہے ہیں
اک تو ہے کہ تجھے فرق نہیں پڑتا
اک ہم ہیں کہ مرنے کی آس پہ جیے جا رہے ہیں
—————————————————————
احتشام اظہر (شامی)