بے بس ہوں اس قدر کہ یہ دیکھا نہیں جاتا
اسے دیکھنا بہت آنکھوں کا بس دیکھا نہیں جاتا
گر بات ہو نظر بھر کر دیکھے جانے کی تو ٹھیک
بس عالم جلوہ میں کچھ اور دیکھا نہیں جاتا
کوئی کیسے کرے گا بھرپائی لمحۂ دیدار
کی آخر
بعد درشن کے کسی سمت بھی دیکھا نہیں جاتا
مبالغہ بھی نہ سمجھیے نہ مباحثہ کی گنجائش
جمال یار پہ شکوہ بھی تو دیکھا نہیں جاتا
طالبِ ستائش.
واجد علی
- Author: Durrani (Pseudonym) ( Offline)
- Published: March 17th, 2023 12:58
- Comment from author about the poem: Love is life
- Category: Unclassified
- Views: 24
- Users favorite of this poem: Wajid Ali Durrani
Comments1
Give ur precious ideas
To be able to comment and rate this poem, you must be registered. Register here or if you are already registered, login here.